ضبط سے دل نزار رہتا ہے منشی نوبت رائے نظر لکھنوی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ضبط سے دل نزار رہتا ہے اندرونی بخار رہتا ہے یوں تو دل کو کبھی قرار نہ تھا اب بہت بے قرار رہتا ہے قطع امید ہو تو صبر آئے روز اک انتظار رہتا ہے مایۂ زندگی سخن ہے نظرؔ شعر ہی یادگار رہتا ہے