یوں دیکھیے تو آندھی میں بس اک شجر گیا

یوں دیکھیے تو آندھی میں بس اک شجر گیا
لیکن نہ جانے کتنے پرندوں کا گھر گیا


جیسے غلط پتے پہ چلا آئے کوئی شخص
سکھ ایسے میرے در پہ رکا اور گزر گیا


میں ہی سبب تھا اب کے بھی اپنی شکست کا
الزام اب کی بار بھی قسمت کے سر گیا