یوں بھٹکنا در بہ در اچھا نہیں لگتا مجھے
یوں بھٹکنا در بہ در اچھا نہیں لگتا مجھے
بن تمہارے یہ سفر اچھا نہیں لگتا مجھے
پیار کے اس کھیل میں انجام سب کا ایک ہے
ٹوٹنا دل کا مگر اچھا نہیں لگتا مجھے
آسرا اللہ کا کافی ہے انساں کے لئے
ہاتھ پھیلا کر بشر اچھا نہیں لگتا مجھے
میں برا ہوں یہ بھلا اپنی انا میں مست ہوں
کیوں ادھر جاؤں جدھر اچھا نہیں لگتا مجھے
آنے والی نسل کے حق میں دعائیں کیجیے
پھول سے چہروں پہ ڈر اچھا نہیں لگتا مجھے
ہوتی ہے بچوں سے رونق ہر در و دیوار کی
بن پرندوں کے شجر اچھا نہیں لگتا مجھے
جن گھروں میں ہو نہیں شامل دعا ماں باپ کی
کوئی بھی گھر ہو وہ گھر اچھا نہیں لگتا مجھے