یہ شہر کے باسی کیا جانیں کیا روپ ہے گاؤں کے پنگھٹ کا
یہ شہر کے باسی کیا جانیں کیا روپ ہے گاؤں کے پنگھٹ کا
کیا عشق ہے لاج کی الھڑ کا کیا حسن ہے موہ کے نٹ کھٹ کا
وعدوں کی ہوا امرائی میں یادوں کی فضا انگنائی میں
ملنے کی دعا تنہائی میں سناٹے میں دھوکا آہٹ کا
آنچل میں چھپی ممتا کی میا کتھری میں دبی بھگون کی دیا
لاتا ہے کوئی سندیش نیا پل پل میں بدلنا کروٹ کا
چولھے کا توا مسکاتا ہوا جگنو بھی اڑے شرماتا ہوا
پردیسی کی یاد دلاتا ہوا خاموش دیا اک چوکھٹ کا
گلیاروں میں مدھ ٹپکاتا ہوا کٹیوں کی سدھا نہلاتا ہوا
آنگن میں نین مٹکاتا ہوا ہے چاند اورونی پر لٹکا
تھک ہار کے جو بھی آتا ہے جی بھر کے پیاس بجھاتا ہے
اے دھرم پہ مرنے والے بتا کیا دھرم ہے ندیا کے تٹ کا
بیکلؔ ترا پگ پگ نام یہاں اتساہی ترے سب کام یہاں
تری بھور یہاں تری شام یہاں پھر کاہے پھرے بھٹکا بھٹکا