یہ جو ٹوٹے سے ہیں الفاظ سبھی میرے ہیں
یہ جو ٹوٹے سے ہیں الفاظ سبھی میرے ہیں
جتنے بکھرے ہیں یہاں ساز سبھی میرے ہیں
آج کے دور زباں بندی میں مجھ کو اب تک
دے رہے ہیں جو اک آواز سبھی میرے ہیں
حکمراں ننگا ہے لیکن یہ کہے پھرتا ہے
ریشم و اطلس و کم خواب سبھی میرے ہیں
اک زمانے سے کلیجے سے رکھا ہے ان کو
دل میں پنہاں ہیں جو سب راز سبھی میرے ہیں
نغمہ زن جو تھے یہاں آج وہ ہیں جان بلب
جو بھی ہیں گیت کے دم ساز سبھی میرے ہیں
ذات کی ایک بلندی پہ پہنچنے کے لئے
بھیگے پر سے جو ہیں پرواز سبھی میرے ہیں
ہاں اسی طرح سے اک عمر گزاری ہے نویدؔ
چاہے جیسے ہوں یہ انداز سبھی میرے ہیں