مجھے تاریک راتوں کا ستم سونے نہیں دیتا
مجھے تاریک راتوں کا ستم سونے نہیں دیتا
بھلے ہی درد زیادہ ہو یا کم سونے نہیں دیتا
اداسی چیختی رہتی ہے اکثر دیر راتوں تک
مجھے ہستی کا ہر رنج و الم سونے نہیں دیتا
نہ جانے کتنے سایوں کا تعاقب ہے ابھی کرنا
مجھے اکثر یہی بس ایک غم سونے نہیں دیتا
ابھی حالت ہیں ایسے کے ہر شے بکھری بکھری ہے
مسلسل ایک فکر بیش و کم سونے نہیں دیتا
کبھی دھن پہ تمہاری سانسوں کی میں سو بھی جاتا ہوں
کبھی زلفوں کا تیری پیچ و خم سونے نہیں دیتا