یہ جو مجھ کو گرا دیا گیا ہے

یہ جو مجھ کو گرا دیا گیا ہے
آپ کو راستہ دیا گیا ہے


کوئی تیری مثال ہی نہ رہے
آئنہ بھی ہٹا دیا گیا ہے


دکھ تو یہ ہے ترے بچھڑنے کا دکھ
آنسوؤں میں بہا دیا گیا ہے


ایک دل ہی تھا ضو فشاں سر شام
یہ دیا بھی بجھا دیا گیا ہے


مجھ کو اس دشت عشق میں شہزادؔ
قیس کا مرتبہ دیا گیا ہے