شام کی دعا

شام ہوئی اور سورج ڈوبا
رات نے اپنا خیمہ ڈالا
دھوپ کہاں اب ہے اندھیارا
سماں ہے ٹھنڈا پیارا پیارا
دن بھر خوب پڑھے اور کھیلے
دیکھے اس دنیا کے میلے
یاد کرو سب دن کی باتیں
کیا کیا کام کیے تھے دن میں
کس کو مارا کس کو لوٹا
لڑنے میں کس کا سر پھوٹا
کام کیا ہے نیک بھی کوئی
تم نے دعا لی ایک بھی کوئی
نیک اگر کچھ کام کیا ہے
تو سمجھو یہ دن اچھا ہے
مانگو اپنے رب سے دعائیں
یا رب سر سے ٹال بلائیں
شام سویرے کا تو مالک
اور اندھیرے کا تو مالک
صبح بھی تجھ سے شام بھی تجھ سے
ہے ان کا انجام بھی تجھ سے
جیسے دن راحت سے گزرا
گزرے یوں ہی رات بھی مولا
نام ترا میں لے کر جاگوں
کھاؤں پیوں اور دوڑوں بھاگوں
کھیلوں کودوں اور پڑھوں میں
شاد رہوں آباد رہوں میں