یہ بات وقت سے پہلے کہاں سمجھتے ہیں
یہ بات وقت سے پہلے کہاں سمجھتے ہیں
ہم اک سرائے کو اپنا مکاں سمجھتے ہیں
یقیں کسی کو نہیں اپنی بے ثباتی کا
سب اپنے آپ کو شاہ زماں سمجھتے ہیں
بس اک اڑان بھری ہے ابھی خلاؤں تک
اسی کو اہل زمیں آسماں سمجھتے ہیں
ہمیں بھی کھینچتی ہے اس کی ہر کشش لیکن
یہ خاکداں ہے اسے خاکداں سمجھتے ہیں
یہ لوگ اتنے فسردہ اسی لئے تو نہیں
کہ دوسروں کو بہت شادماں سمجھتے ہیں
خدا انہیں بھی ہو توفیق اس عبادت کی
محبتوں کو جو کار زیاں سمجھتے ہیں