کچھ چمکتا سا تہہ آب نظر تو آئے
کچھ چمکتا سا تہہ آب نظر تو آئے
ڈوبنے کے لئے گرداب نظر تو آئے
کوئی تعبیر کی صورت بھی نکل آئے گی
نیند تو آئے کبھی خواب نظر تو آئے
بند کمرے کی فضا کس کو بھلی لگتی ہے
میرے اطراف میں مہتاب نظر تو آئے
دو گھڑی ٹھہروں کہیں میں بھی ذرا دم لے لوں
راہ میں خطۂ شاداب نظر تو آئے
میں شکستہ ہوں ادھر تو بھی شکستہ ہے ادھر
جنگ میں کوئی ظفر یاب نظر تو آئے
مشکلیں گھیر کے بیٹھی ہیں مرا گھر عالمؔ
اب ذرا حلقۂ احباب نظر تو آئے