یوم خواتین

آج بھی کوئی کہیں گوش بر آواز نہ تھا
آج بھی چاروں طرف لوگ تھے اندھے بہرے
آج بھی میری ہر اک سوچ پہ بیٹھے پہرے
آج بھی تم مری ہر سانس کے مالک ٹھہرے


میرا گم نام سا کھویا سا یہ بے چین وجود
ایک پہچان کا صدیوں سے جو دیوانہ رہا
آج بھی اپنے سے بیگانہ رہا
اور جیا بھی تو جیا بن کے کسی کا سایہ
آج بھی مجھ سے مرا میں نہیں ملنے پایا
آج بھی میں نے خود اپنے سے ملاقات نہ کی
ایک پل ہی کو سہی
اپنے ہی دل سے مگر دل کی کوئی بات نہ کی
بیتی صدیوں کی طرح
آج بھی آج کا دن بیت گیا