یہی اک مشغلہ شام و سحر ہے بلقیس بیگم 07 ستمبر 2020 شیئر کریں یہی اک مشغلہ شام و سحر ہے تصور ہے ترا اور چشم تر ہے اسے ذکر بہار و باغ سے کیا قفس کو جو سمجھتا ہو کہ گھر ہے شب فرقت ہے اپنی کیسی پنہاں کہ جس کی شام محروم سحر ہے