یہی اک مشغلہ شام و سحر ہے

یہی اک مشغلہ شام و سحر ہے
تصور ہے ترا اور چشم تر ہے


اسے ذکر بہار و باغ سے کیا
قفس کو جو سمجھتا ہو کہ گھر ہے


شب فرقت ہے اپنی کیسی پنہاں
کہ جس کی شام محروم سحر ہے