آتا ہے کوئی لطف کا ساماں لیے ہوئے

آتا ہے کوئی لطف کا ساماں لیے ہوئے
ہشیار اے خیال پریشاں لیے ہوئے


اس سے نہ اضطراب محبت کو پوچھیے
جو جی رہا ہو درد کا احساں لئے ہوئے


بے چین کروٹوں سے یہ ظاہر ہے صاف صاف
پنہاں ہی دل میں ہے غم پنہاں لیے ہوئے