یہی فقط میری زندگی ہے

یہی فقط میری زندگی ہے
تری اطاعت ہی بندگی ہے


وہ آج سیر چمن کو آئے
گلوں کے چہروں پہ تازگی ہے


یہ ان کی ذرہ نوازیاں ہیں
جو دل کی بستی میں تیرگی ہے


جو میں نے پوچھا وفا کا مطلب
وہ ہنس کے بولے دوانگی ہے


یہ ان کا دست کرم ہے مجھ پر
جو بات اب تک بنی ہوئی ہے


یہ زخم دل کی دوا ہے یاروں
صباؔ کی جو شعر و شاعری ہے