اپنے ہاتھوں سے سجا اور مجھے صندل کر دے
اپنے ہاتھوں سے سجا اور مجھے صندل کر دے
دل کی بستی میں عجب پیار کی ہلچل کر دے
تیری یادوں کا یہ شعلہ بھی عجب ہے جاناں
دل کے شاداب گلستاں کو بھی جنگل کر دے
جذبۂ عشق اگر دل میں ہے اس طرح سے مل
کہ اڑا ہوش مرے اور مجھے پاگل کر دے
آ جا اور آ کے کھلا اپنی محبت کے گلاب
میں ادھوری ہوں ابھی مجھ کو مکمل کر دے
ہم سفر تو ہے اگر میرا تو یہ دھیان بھی رکھ
وادیٔ عشق کی ہر راہ کو جل تھل کر دے
بے وفائی کی سزا تجھ کو دے مولا ایسی
مجھ کو باہوش رکھے اور تجھے پاگل کر دے
ہر مصیبت سے صباؔ ہنس کے گزر جاؤں گی
میرے سر پہ وہ اگر پیار کا بادل کر دے