سید احمد شمیم کے تمام مواد

27 غزل (Ghazal)

    قربتوں کے درمیاں بھی فاصلہ باقی رہا

    قربتوں کے درمیاں بھی فاصلہ باقی رہا ایک اثبات و نفی کا سلسلہ باقی رہا ہر دعائے مستحب کل کے لئے رکھ دی گئی اور ہونٹوں پر کسیلا ذائقہ باقی رہا پتھروں کی سب لکیریں دھیرے دھیرے مٹ گئیں نوک مژگاں سے مگر لکھا ہوا باقی رہا منزلوں کی سمت روز و شب یوں ہی چلتے رہے راستے کٹتے گئے اور ...

    مزید پڑھیے

    جب سفر کو میں نے تھاما تھا یہ اندھا راستہ

    جب سفر کو میں نے تھاما تھا یہ اندھا راستہ آج روتا ہے مگر قدموں سے لپٹا راستہ تیرتی پھرتی ہیں چاروں سمت رنگیں تتلیاں ٹیڑھا ٹیڑھا اونچا نیچا گیلا کچا راستہ کون سنتا تھا کسی کی کوئی کیا کہتا وہاں میرے کاندھے پہ سفر تھا میں نے پکڑا راستہ وہ جو گزرا تھا یہاں سے کیا پتہ لوٹے ...

    مزید پڑھیے

    زخم تازہ تھا تو گہرائی کا اندازہ نہ تھا

    زخم تازہ تھا تو گہرائی کا اندازہ نہ تھا اب گماں ہوتا ہے اس کو چاہنا اچھا نہ تھا میں کہ دست حال میں تھا حال سے بھی بے خبر پشت پر ماضی کی یادیں سامنے فردا نہ تھا وہ مری نس نس میں کیسے درد بن کر رہ گیا میرے اس کے درمیاں ایسا کوئی رشتہ نہ تھا چاند سا معصوم چہرہ آئنہ سا رو بہ رو روح کی ...

    مزید پڑھیے

    یہ جادوئے جمال کسی دیدہ ور سے پوچھ

    یہ جادوئے جمال کسی دیدہ ور سے پوچھ آئینہ کیا بتائے گا میری نظر سے پوچھ اظہار درد میری زباں سے نہ ہو سکا اے شوخ دل کا حال مری چشم تر سے پوچھ عہد بہار میں بھی گلابوں کے کیوں حرم مسمار ہو رہے ہیں نسیم سحر سے پوچھ وحشت میں بھی کیا ہوا کیا کیا نہیں ہوا کچھ اپنی رہ گزار سے کچھ سنگ در ...

    مزید پڑھیے

    پھول خوشبو شام ساون شغل پیمانہ چلے

    پھول خوشبو شام ساون شغل پیمانہ چلے جس کو چلنا ہے ہمارے ساتھ مے خانہ چلے یوں چلے لہرا کے جیسے موج بل کھائی ہوئی یا سحاب مست جیسے چال مستانہ چلے زلف سنبل پھول لب رخسار پر رنگ شفق جنبشیں آنکھوں کی پلکوں میں کہ پیمانہ چلے اس سے کہہ دو پتھروں کے بت میں ڈھل جائیں گے سب اب نہ یہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    لکیریں کون کھینچے گا

    لکیریں کھینچ دو چاروں طرف اس کے لکیریں کھینچ دو کہ وہ نقطہ ہے لیکن دائرے کی قید سے باہر نکل جائے تو اک پل میں لکیریں کھینچ دو چاروں طرف اس کے لکیریں کھینچ دو کہ وہ جلتا ہوا اک لفظ ہے جس کو کسی کے ہونٹ نے اب تک نہیں چوما اگر چومے لکیریں کھینچ دو چاروں طرف اس کے لکیریں کھینچ دو وہ اک ...

    مزید پڑھیے