یہاں آواز کو اپنی اٹھانا بھی چنوتی ہے

یہاں آواز کو اپنی اٹھانا بھی چنوتی ہے
صحیح کہنے کی ہمت کو جٹانا بھی چنوتی ہے


نہیں معلوم کیا جادو ہے اس کافر کی باتوں سے
کہ اب لوگوں کو سچائی دکھانا بھی چنوتی ہے


کبھی نیندیں کبھی سپنے پکائے آنچ پر میں نے
کہ دور مفلسی میں گھر چلانا بھی چنوتی ہے


کبھی خنجر ہی کوئی گھونپ دے گا پیٹھ میں میرے
اسی ڈر سے گلے سب کو لگانا بھی چنوتی ہے


کھڑے ہیں میرے اپنے ہی میری منزل کے رستے میں
کہ ایسے حال میں منزل کو پانا بھی چنوتی ہے


جو ہر اک بحث کو مذہب کے منبر پر لے آتے ہیں
دلوں سے ان کے نفرت کو ہٹانا بھی چنوتی ہے


زباں پر پڑ گئے سچائی سے جو آبلے میرے
تو اب آواز لوگوں کو لگانا بھی چنوتی ہے