یاد کا پھول سر شام کھلا تو ہوگا
یاد کا پھول سر شام کھلا تو ہوگا
جسم مانوس سی خوشبو میں بسا تو ہوگا
قطرۂ مے سے دبا رات نہ طوفان طلب
مجھ پہ جو بیت گئی رات سنا تو ہوگا
کوئی موسم ہو یہی سوچ کے جی لیتے ہیں
اک نہ اک روز شجر غم کا ہرا تو ہوگا
یہ بھی تسلیم کہ تو مجھ سے بچھڑ کے خوش ہے
تیرے آنچل کا کوئی تار ہنسا تو ہوگا
وہ نہ مانوس ہوں کچھ خاص علائم سے حسنؔ
ایک قصہ مری آنکھوں نے کہا تو ہوگا