وہ میرے شہر میں آیا منافقت کیا ہے
وہ میرے شہر میں آیا منافقت کیا ہے
یہ اس نے آ کے بتایا منافقت کیا ہے
مرے خلوص کو سمجھا گیا ہے نادانی
فریب سامنے کھایا منافقت کیا ہے
سبھی کو علم ہے ڈسنا ہے سانپ کی فطرت
پھر اس میں اس کی خدایا منافقت کیا ہے
وہ پھر سے ہاتھ ملانے کو میرے پاس آیا
سوال میں نے اٹھایا منافقت کیا ہے
سمٹ کے بیٹھ گیا ہوں میں ایک کونے میں
مری سمجھ میں جو آیا منافقت کیا ہے
زمین اچھی لگی شعر کہنے کی خاطر
سو میں ردیف یہ لایا منافقت کیا ہے