عجیب شور ہے سارا جہان بولتا ہے

عجیب شور ہے سارا جہان بولتا ہے
مرے یقین کے آگے گمان بولتا ہے


اسے کہو کہ وہ حصہ بنے کہانی کا
یہ جو کوئی بھی پس داستان بولتا ہے


سماعتوں پہ فسوں طاری ہونے لگتا ہے
وہ ایسی شان سے اردو زبان بولتا ہے


اسی کو حق ہے تری انجمن میں بولنے کا
ترے حضور جو شایان شان بولتا ہے


اسے سلیقہ نہیں ہے بڑوں میں بیٹھنے کا
جو میری گفتگو کے درمیان بولتا ہے


نہ جانوں میں یہ تماشا ہے کتنی دیر ابھی
بھنور کے آگے مرا بادبان بولتا ہے


میں بے طرح کے کئی گیت گنگناتا ہوں
سفر میں جیسے کوئی ساربان بولتا ہے