وہ ہوا پر سوار ہے سو ہے

وہ ہوا پر سوار ہے سو ہے
کبر اس کا مدار ہے سو ہے


خود نمائی شعار ہے سو ہے
آدمی اشتہار ہے سو ہے


رائیگاں ہے مرا خلوص وفا
وہ انا کا شکار ہے سو ہے


لاکھ منت کرے سکھی حاتم
بھیک سے ہم کو عار ہے سو ہے


فقر و فاقہ نہیں ہے مجبوری
یہ ہمارا شعار ہے سو ہے


بار احساں اتارئیے کیسے
نقد جاں مستعار ہے سو ہے


دیکھیے موج کی پشیمانی
ڈوب کر بھی وہ پار ہے سو ہے


یہ سمندر ہے علم و دانش کا
بے کراں بے کنار ہے سو ہے