صفیہ شمیم کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    شمع حسرت جلا گئے آنسو

    شمع حسرت جلا گئے آنسو رونق دل بڑھا گئے آنسو ضبط غم کی شکستگی مت پوچھ ان کی آنکھوں میں آ گئے آنسو آ گئی کام دل کی بے تابی خلش غم بڑھا گئے آنسو تھم گئے جب فراق میں نالے دل میں طوفاں اٹھا گئے آنسو جس کو دل سے لگا کے رکھا تھا وہ خزانہ لٹا گئے آنسو کیا قیامت تھی پردہ داریٔ ...

    مزید پڑھیے

    امیدیں مٹ گئیں اب ہم نفس کیا

    امیدیں مٹ گئیں اب ہم نفس کیا نشیمن کی خوشی رنج قفس کیا بسر کانٹوں میں ہو جب زندگانی بہار خندۂ گل یک نفس کیا مری دیوانگی کیوں بڑھ رہی ہے بہار آئی چمن میں ہم نفس کیا نہ ہو جب رنگ آزادی چمن میں تو پھر اندیشۂ قید قفس کیا بہار نو کی پھر ہے آمد آمد چمن اجڑا کوئی پھر ہم نفس کیا

    مزید پڑھیے

    گر ہے نئے نظام کی تخلیق کا خیال (ردیف .. ے)

    گر ہے نئے نظام کی تخلیق کا خیال آبادیوں کو نذر بیاباں تو کیجیے گر جلوۂ جمال کی دل کو ہے آرزو اشکوں سے چشم شوق چراغاں تو کیجیے ہونا ہے درد عشق سے گر لذت آشنا دل کو خراب تلخیٔ ہجراں تو کیجیے اک لمحۂ نشاط کی گر ہے ہوس شمیمؔ دل کو ہلاک حسرت و ارماں تو کیجیے

    مزید پڑھیے

    وہ حسرت بہار نہ طوفان زندگی (ردیف .. ن)

    وہ حسرت بہار نہ طوفان زندگی آتا ہے پھر رلانے کو ابر بہار کیوں آلام و غم کی تند حوادث کے واسطے اتنا لطیف دل مرے پروردگار کیوں جب زندگی کا موت سے رشتہ ہے منسلک پھر ہم نشیں ہے خطرۂ لیل و نہار کیوں جب ربط و ضبط حسن محبت نہیں رہا ہے بار دوش ہستئ ناپائیدار کیوں رونا مجھے خزاں کا ...

    مزید پڑھیے

    شمع امید جلا بیٹھے تھے

    شمع امید جلا بیٹھے تھے دل میں خود آگ لگا بیٹھے تھے ہوش آیا تو کہیں کچھ بھی نہ تھا ہم بھی کس بزم میں جا بیٹھے تھے دشت گلزار ہوا جاتا ہے کیا یہاں اہل وفا بیٹھے تھے اب وہاں حشر اٹھا کرتے ہیں کل جہاں اہل وفا بیٹھے تھے

    مزید پڑھیے