وصال
میں نے کل شب
آسماں کو گرتے دیکھا
اور سوچا
اب زمیں اور آسماں شاید ملیں گے
رات گزری
اور شفق پھولی تو میں نے
چڑھتے سورج کی کلائی
تھام کر اس سے کہا
بھائی رکو
تم دو قدم آگے بڑھے تو
آسماں شاید گرے گا
خشمگیں نظروں سے مجھ کو
دیکھ کر سورج نے آنکھیں
پھیر لیں دھیرے سے بولا
آسماں ہر رات گرتا ہے
مگر دونوں کبھی ملتے نہیں ہیں!