وصل محسن آفتاب کیلاپوری 07 ستمبر 2020 شیئر کریں میں نے تیری یاد کا لمحہ بویا تھا خون پلایا تھا دھرتی کو درد و غم کی کھاد بھی ڈالی میرے آنسو کے سورج نے ہجر کے پودے کو سینچا تھا اور اب دیکھو ہجر کا پودا پیڑ بنا تو اس پر وصل کے پھول اور پھل آئے ہیں