وہی تو لمحہ تھا فیصلے کا

رفاقتوں کے طویل رستے
پہ چلتے چلتے
بہت ہی اکتا گیا تھا جاناں
تو یہ بھی اچھا ہوا
کہ اک دن وہ موڑ آیا
کہ جس کی پگڈنڈیاں جدا تھیں
بس اک اشارہ تھی وہ ہی ساعت
وہی تو لمحہ تھا فیصلے کا


وہ ہاتھ اب ہم کو چھوڑنا تھے


کہ جن کو تھامے بہت دنوں سے
رفاقتوں کے سفر میں
دونوں ہی ہم قدم تھے
تو پھر وہ لمحہ بھی آ گیا جب
بغیر تمہید ہجر کوئی
بچھڑ گئے ہم
الگ دشاؤں کا قصد باندھے