اس کی پہلے سے تھی نظر شاید

اس کی پہلے سے تھی نظر شاید
جس کی مجھ کو خبر نہ تھی شاید


گونگا آنگن ہے بہری دیواریں
یہ خرابہ ہے اپنا گھر شاید


چل کے کچھ دور رک گئے ہیں وہ
نہ ملا مجھ سا ہم سفر شاید


ہجر کی رات اتنی لمبی ہے
جیسے ہوگی نہ اب سحر شاید


رنگ تیرا اڑا اڑا سا ہے
لگ گئی ہے تجھے نظر شاید