ان کے آنے پہ دل فدا ہوگا

ان کے آنے پہ دل فدا ہوگا
ان کے جانے پہ جانے کیا ہوگا


ایک منزل ہے گو مری ان کی
رستہ لیکن جدا جدا ہوگا


ان کے لب پر کبھی تو بھولے سے
نام میرا بھی آ گیا ہوگا


توبہ کر لی بھری جوانی میں
کوئی مجھ سا بھی پارسا ہوگا


میری کشتی کو ناخدا کا نہیں
تند موجوں کا آسرا ہوگا


بھول جانے کی ٹھان لی ہے مگر
کب خیالوں سے وہ جدا ہوگا


آج مقتل میں وقت قتل حزیںؔ
شوخ قاتل بھی رو دیا ہوگا