اجالوں کی نمائش ہو رہی ہے

اجالوں کی نمائش ہو رہی ہے
اندھیروں سے بھی سازش ہو رہی ہے


کوئی منصف نہیں شاید میسر
ستم گر سے جو نالش ہو رہی ہے


وہ مانے یا نہ مانے اس کی مرضی
منانے کی تو کاوش ہو رہی ہے


ستم گر سے کوئی پوچھے تو اتنا
یہ مجھ پر کیوں نوازش ہو رہی ہے


ادب کی روک کر تعمیر خود ہی
ترقی کی گزارش ہو رہی ہے


ہیں چرچے علم کے ہر اک زباں پر
مگر کمزور دانش ہو رہی ہے


نہیں اخلاص نیت اور اخترؔ
عبادت کی نمائش ہو رہی ہے