تم نے دیوانہ کیا اچھا ہوا

تم نے دیوانہ کیا اچھا ہوا
ہر جگہ میرا جنوں رسوا ہوا


اب تو دیوانوں کے دل کی ہو گئی
موسم گل میں چمن صحرا ہوا


جو بھی آیا حسن پنہاں دیکھ کر
کوئی اندھا تو کوئی بہرا ہوا


دیکھ لو اس میں مری تصویر ہے
اشک غم پلکوں پہ ہے ٹھہرا ہوا


فتح کیسے پائیں گے کفار پر
قوم کا شیرازہ ہے بکھرا ہوا


تھا جو اخترؔ زہر سا تیر نظر
دن بہ دن زخم جگر گہرا ہوا