تو ہے ویسا ہی ہو بہ ہو یارا

تو ہے ویسا ہی ہو بہ ہو یارا
خواب میں تھا جو روبرو یارا


دوسرا تو ہے جس نے سمجھی ہے
میری بے ربط گفتگو یارا


تجھ کو سوچوں تو پھول کھلتے ہیں
دل کی نگری میں کو بہ کو یارا


اتنے لوگوں میں بھی اکیلے ہیں
ایک میں اور ایک تو یارا


بس یہ عزم سفر جواں رکھنا
دھند چھٹنی تو ہے کبھو یارا


آج کل رت جگے مناتی ہے
تیرے خوابوں کی آرزو یارا


ایک صحرا ہے پیاس کا انورؔ
تو محبت کی آب جو یارا