مشکل وقت میں اکثر لوگ بدل جاتے ہیں

مشکل وقت میں اکثر لوگ بدل جاتے ہیں
چلتے چلتے اپنی راہ نکل جاتے ہیں


سب کے اپنے اپنے پیمانے ہوتے ہیں
سب اپنے افکار کی آگ میں جل جاتے ہیں


ذہن کی گرہیں کھلتے کھلتے ہی کھلتی ہیں
جاتے جاتے ہی رسی کے بل جاتے ہیں


ٹھوکر کھا کر گرنے والا سوچ رہا تھا
گرتے گرتے کیسے لوگ سنبھل جاتے ہیں


بے حس لوگوں کی بستی میں آخر انورؔ
کیسے کیسے نغمے آہ میں ڈھل جاتے ہیں