تم نے خودکشی کیوں کی

میں خودکشی نہ کرتا تو مر جاتا
میں نے بچوں کی آنکھوں میں
خواہشیں بلکتی دیکھیں تو
آنگن میں
سیبوں کے بونسائی درخت لگا دئے
جب بچے بڑے ہوئے
اور انہوں نے سیب توڑنا چاہے
سیبوں کے درخت کھجوروں کے درخت بن گئے
بچوں کے ہاتھ
دعاؤں کی طرح اٹھے رہے گئے
میں نے کھجور کے تنے کو بانہوں میں لے لیا
اور زخمی پیروں سے دوڑتا
اوپر چڑھ گیا
تو وہاں سیب نہیں تھے
میں نے بچوں کی پھیلی ہوئی جھولیاں دیکھیں
اور ان میں چھلانگ لگا دی