تم دل کی دل میں رکھو بتایا نہیں کرو

تم دل کی دل میں رکھو بتایا نہیں کرو
یوں کہہ کے داستان رلایا نہیں کرو


مجھ سے بچھڑ کے رہتا ہے دل شاد ایک شخص
یہ من گھڑت کہانی سنایا نہیں کرو


آنکھوں کے گرد حلقے پڑے جاگ جاگ کر
نیندوں کو میری ایسے اڑایا نہیں کرو


میری غزل کا طول تمہارے سبب سے ہے
تم سوچ بن کے شعر میں آیا نہیں کرو


تارے شمار کرتی ہوں شب بھر فراق میں
تم دور مجھ سے جاں مری جایا نہیں کرو


مظلوم کی صدا سے نہ آ جائے انقلاب
اتنا زیادہ ظلم بھی ڈھایا نہیں کرو


کوشش کرو سبیلہؔ کے سب تم سے خوش رہیں
ناحق کسی کے دل کو دکھایا نہیں کرو