طلوع صبح تاباں کی جبیں سے

طلوع صبح تاباں کی جبیں سے
یہ کس کا خون رستا ہے زمیں سے


تری یادوں کی شبنم ضو فشاں ہے
نظر آتے ہیں جگنو شہ نشیں سے


کوئی سورج مرے دل میں اتارو
بنے جاتے ہیں رستے سرمگیں سے


کوئی مانوس خوشبو بس گئی ہے
چلے آتے ہیں جھونکے عنبریں سے


تری قربت کی گرمی کہہ رہی ہے
بکھرنے کو ہیں لمحے آتشیں سے


مرے سپنے مری آنکھیں بھی لے لو
مگر جاناں مجھے دیکھو کہیں سے


جہاں جلتی ہیں یادوں کی چتائیں
پکارا ہے ہمیں اس نے وہیں سے