بچھڑ کے ہم سے ملنا چاہتی ہے

بچھڑ کے ہم سے ملنا چاہتی ہے
محبت اور کیا کیا چاہتی ہے


کسی صحرائے وحشت میں اتر کر
محبت خود سمٹنا چاہتی ہے


جسے سورج نے جھلسایا ہے برسوں
وہی کونپل پنپنا چاہتی ہے


کوئی موج بلا ہے اور تنہا
سمندر کو نگلنا چاہتی ہے


جھلستے سورجوں کی بھٹیوں میں
ہر اک ساعت پگھلنا چاہتی ہے


کوئی زخمی پرندہ مر رہا ہے
بصارت منہ چھپانا چاہتی ہے


سمندر شب اترنے کو ہے عشرتؔ
یہ بستی ڈوب جانا چاہتی ہے