تھوڑی سی مٹی کی اور دو بوند پانی کی کتاب
تھوڑی سی مٹی کی اور دو بوند پانی کی کتاب
ہو اگر بس میں تو لکھیں زندگانی کی کتاب
رت جگے تنہائیاں پانے کا کھو دینے کا ذکر
لیجئے پڑھ لیجئے میری جوانی کی کتاب
کہہ رہی ہے شہر کی بربادیوں کی داستاں
ادھ جلے کچھ کاغذوں میں اک کہانی کی کتاب
زندگی بھر کفر کے فتووں کی زد میں تھا وہ شخص
معتبر ٹھہری ہے اب جس آنجہانی کی کتاب
وقت کے ظلمت کدہ میں ہے بھلا کس کو دوام
اب کہاں سے لاؤں میں تیری نشانی کی کتاب
دیکھیے جس کو لیے پھرتا ہے انورؔ دوش پر
اپنی ناکامی کسی کی کامرانی کی کتاب