تیری یاد

سحر و شام تجھے یاد کیا کرتے ہیں
تیری ہی یاد سے دل شاد کیا کرتے ہیں
حق تو یہ ہے کہ شب و روز تیری رحمت سے
دل برباد کو آباد کیا کرتے ہیں
تجھ کو منظور ہے آسائش خلقت یا رب
تیرے بندے ستم ایجاد کیا کرتے ہیں
بن کے پنچھی جو گرفتار بلا ہوتے ہیں
وہ فقط شکوۂ بیداد کیا کرتے ہیں
آگ لگ جائے مبادا کہیں صیاد کے گھر
ڈر کے آہ دل ناشاد کیا کرتے ہیں
جو گلا پھاڑ کے مرغان سحر بولتے ہیں
اپنے نالوں کو وہ برباد کیا کرتے ہیں
عشق والے پوریؔ پروانہ صفت جلتے ہیں
وہ تڑپتے ہیں نہ فریاد کیا کرتے ہیں