تیرا اثر مجھ میں نظر آتا ہے کیوں
تیرا اثر مجھ میں نظر آتا ہے کیوں
یہ سوچ کے دل اور گھبراتا ہے کیوں
کوئی نہ دیکھے اشک ٹھہری آنکھوں میں
چہرا مرا اتنا بھی مسکاتا ہے کیوں
جب دائروں میں ہی کٹی ہے زندگی
دل قید سے بے بات جھلساتا ہے کیوں
تقدیر نے شاید کہانی ہو لکھی
مت پوچھ ہم کو وقت ملواتا ہے کیوں
بازار میں خود کو ترازو میں رکھا
قیمت لگی جو دیکھ ڈر جاتا ہے کیوں