طور بے طور ہوئے جاتے ہیں حبیب اشعر دہلوی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں طور بے طور ہوئے جاتے ہیں اب وہ کچھ اور ہوئے جاتے ہیں چھلکی پڑتی ہے نگاہ ساقی دور پر دور ہوئے جاتے ہیں تو نہ گھبرا کہ ترے دیوانے خوگر جور ہوئے جاتے ہیں عشق کے مسئلہ ہائے سادہ قابل غور ہوئے جاتے ہیں