طرز جینے کے سکھاتی ہے مجھے
طرز جینے کے سکھاتی ہے مجھے
تشنگی زہر پلاتی ہے مجھے
رات بھر رہتی ہے کس بات کی دھن
نہ جگاتی نہ سلاتی ہے مجھے
آئینہ دیکھوں تو کیونکر دیکھوں
یاد اک شخص کی آتی ہے مجھے
بند کرتا ہوں جو آنکھیں کیا کیا
روشنی سی نظر آتی ہے مجھے
کوئی مل جائے تو رستہ کٹ جائے
اپنی پرچھائیں ڈراتی ہے مجھے
اب تو یہ بھول گیا کس کی طلب
دیس پردیس پھراتی ہے مجھے