تلخیٔ جام ڈولنے جیسی

تلخیٔ جام ڈولنے جیسی
تشنگی ہونٹ کھولنے جیسی


اس قدر شور روح میں برپا
خاموشی میری بولنے جیسی


ساعت شوق بو گیا ہے کوئی
خون میں زہر گھولنے جیسی


لو یہ امید پھر جگاتی ہے
ایک آہٹ ٹٹولنے جیسی


خواب اور خواہشوں کی قسمت ہے
خالی رستوں پہ رولنے جیسی