تاج برطانیہ کے خلاف جدوجہد کر نے والے

تاج برطانیہ کے خلاف بغاوت تو بہت سے لوگوں  نے کی ، مگر یہاں ہم  دو  باغیوں کی بات کریں گے۔ ایک کے نام سے پوری دنیا واقف ہے جبکہ دوسرے کو کوئی نہیں جانتا ۔ ایک نے ایک جونیئر  انگریز پولیس افسر کو مارا تھا جبکہ دوسرے نے وائس رائے ہند کو ۔ دونوں کو پھانسی کی سزا ملی ۔ اب ایمانداری سے بتائیں ،  ان دونوں  میں سے بڑا کارنامہ کس کا ہے ، زیادہ بڑا باغی اور قوم کا ہیرو کون ہے ؟؟

 ظاہر ہے کہ آپ کا جواب  یہی ہوگا کہ وہ ،جس نے وائس رائے ہند کو مارا تھا، اس سے بڑا تحریک آزادی کا ہیرو کون ہو سکتا ہے ۔ لیکن آپ کا جواب غلط ہے۔

 اس معاملے میں جس نے 21 سالہ انگریز کانسٹیبل کو مارا ،وہی دنیا میں بڑے نام اور عالمی شہرت کا حامل بڑا ہیرو ہے ۔

جی ہاں۔  پولیس افسر کے قاتل، 23 سالہ انقلابی  بھگت سنگھ کے نام سے پوری  دنیا واقف ہے لیکن وائس رائے ہند لارڈ مائیو کو قتل کرنے والے شیر علی آفریدی کو کوئی نہیں جانتا۔ 

اس کی وجہ کیا ہے ؟؟  اس کی وجہ یہ ہے کہ نوجوان بھگت سنگھ ،ایک ملحد ہونے کے علاوہ کٹر لینن پرست،  کمیونسٹ تھا اور برملا خدا اور مذہب کا مذاق اڑانے کے حوالے سے شہرت رکھتا تھا۔  وہی بھگت سنگھ ، جس نے

"Why I am an Atheist?" 

 جیسے مضامین لکھے ۔جبکہ شیر علی آفریدی ایک مومن مسلمان تھا ۔ جس سے جب تفتیش میں پوچھا گیا کہ اس نے کس کے کہنے پر یہ قتل  کیا ہے اور اس میں تمہارے ساتھ دوسرا کون شامل ہے ، تو شیر آفریدی کا جواب تھا ۔   مَیں نے خدا کے کہنے پر یہ کیا ہے اور اس کے علاوہ کوئی  اور اس کام میں میرے ساتھ شریک نہیں ۔

کمیونسٹ ،مارکسسٹ لوگ،  اکثر طبقاتی کشمکش کا رونا روتے ہیں اور  ایک محل کی رنگائی سے لیکر گٹر کی صفائی تک ، امیر غریب کا فرق اور طبقاتی تقسیم پر شام ِغریباں بپا کرنا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہوتا ہے لیکن اتنی بڑی تاریخی اور انٹلیکچوؤل بے ایمانی پر کہیں سے آواز نہیں اٹھتی ۔ حالانکہ شیر علی آفریدی ایک غریب گھرانے کا سپوت تھا جبکہ بھگت سنگھ اچھے اسکول کالجوں میں پڑھنے والا ،ہر لحاظ سے بورژوا طبقے سے تعلق رکھتا  تھا ، جس کے والدین اور خاندان کے بڑے سیاست میں پیش پیش تھے ۔