تاریکی میں زندہ رہنا ہم کو نہیں منظور
تاریکی میں زندہ رہنا ہم کو نہیں منظور
جگنو سا تابندہ رہنا ہم کو نہیں منظور
اک پل کو ہی چمکیں لیکن بجلی سی لہرائیں
راکھ تلے پایندہ رہنا ہم کو نہیں منظور
نغمہ چھیڑیں ساز بجائیں اپنے دل کا ہم
موسم کا سا زندہ رہنا ہم کو نہیں منظور
ہم آزاد پرندے ساری دنیا اپنی ہے
خطے کا باشندہ رہنا ہم کو نہیں منظور
دست و گریباں حال سے ہیں ہم فردا روشن ہو
ماضی میں رخشندہ رہنا ہم کو نہیں منظور
دل کے وسیلے سے ہی ہم نے سب کچھ پایا ہے
عقل ترا کارندہ رہنا ہم کو نہیں منظور