تان کر سینے کو چلنے ہی نہیں دیتی مجھے

تان کر سینے کو چلنے ہی نہیں دیتی مجھے
بزدلی گھر سے نکلنے ہی نہیں دیتی مجھے


کوششیں اپنی طرف سے کر کے میں نے دیکھ لیں
زندگی لیکن سنبھلنے ہی نہیں دیتی مجھے


ہونٹ پر تالے لگا کر چھین لیتی ہے قلم
زہر دل دنیا اگلنے ہی نہیں دیتی مجھے


سوچتا ہوں میں بھی ہو جاؤں زمانے کی طرح
پر مری فطرت بدلنے ہی نہیں دیتی مجھے


میرے سینے میں جو پتھر ہے پگھل جاتا مگر
جو انا مجھ میں ہے جلنے ہی نہیں دیتی مجھے