سوکھے ہوئے بیلے

تم نے سوکھے ہوئے بیلے بھی کبھی سونگھے ہیں
ان کو مسلا نہ کرو
کتنی آزردہ مگر بھینی مہک دیتے ہیں
ان کو پھینکا نہ کرو
گرد آلود بجھے چہروں کو سمجھا بھی کرو
صرف دیکھا نہ کرو
ہاتھ کے چھالوں کا گٹھوں کا مداوا بھی کرو
صرف چھیڑا نہ کرو
تم نے سوکھے ہوئے بیلے بھی کبھی سونگھے ہیں