#سقوط-ڈھاکہ

کیوں کہ ہم ان سے بہتر مسلمان تھے: تارڑ صاحب کی سقوط ڈھاکہ سے منسلک تحریر

  • مستنصر حسین تارڑ
سقوط ڈھاکہ

 ان کے خزانے میں پاکستان سے دوگنے  ذخائر ہیں، وہ اپنے ائیر پورٹس، کارپوریشنیں، بجلی  گھر، موٹر وے  اور کار خانے غیر ملکی سرمایہ  داروں کے ہاتھوں فروخت کرنے کی نا کام کوشش نہیں کر  رہے۔ البتہ وہ ایک میدان میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ ان کا تقریباً ہر ایک   ممبر  پارلیمنٹ اتنا بے  چارہ ہے کہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں شمولیت کے لیے سائیکل، رکشے یا کسی کھٹارہ کار میں آتا ہے بلکہ کبھی کبھی تو پیدل بھی آتا ہے۔

مزید پڑھیے

سولہ دسمبر 1971 : سقوط ڈھاکہ تاریخ کے آئینے میں

  • نیرہ نور خالد
سقوط ڈھاکہ

جنرل جیکب نے کاغذات پاکستانی حکام کے حوالے کیے۔ جنرل فرمان نے کہا: یہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کی مشترکہ کمان کیا چیز ہے،ہم اسے تسلیم نہیں کرتے۔ جنرل جیکب نے کہا:مجھے اس میں رد و بدل کا اختیار نہیں۔ انڈین ملٹری انٹیلی جنس کے کرنل کھیرا نے لقمہ دیا:یہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے،جہاں تک آپ کا تعلق ہے ، آپ صرف ہندوستانی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال رہے ہیں۔ جنرل فرمان نے کاغذات جنرل نیازی کے آگے سرکا دیے۔ جنرل نیازی، جو ساری گفتگو سن رہے تھے،چپ رہے۔ اس خاموشی کو ان کی مکمل رضا سمجھا گیا۔

مزید پڑھیے

وہ ہم سفر تھا    :سقوط ڈھاکہ پر نصیر ترابی کے آنسو

  • فرقان احمد
سقوط ڈھاکہ

تاریخ نیا موڑ لے رہی تھی، نیا باب کھل رہا تھا۔    آہ!! ! " کسے پکار رہا تھا وہ ڈوبتا ہوا دن"!           اس بات کی خبر رات گیارہ بجے دفتر میں بیٹھے نصیر ترابی کو پہنچی۔ یہ ان کے لیے خبر نہیں تھی، سانحہ تھا۔  اب جو حقیقت ہو چکا تھا۔ ان  کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو   گئے۔ انہوں نے قلم  اٹھایا اور صفحہ قرطاس پر جذبات منتقل کر ڈالے

مزید پڑھیے