ستم تیرے حفاظت سے رہیں گے (ردیف .. ن)
ستم تیرے حفاظت سے رہیں گے
مرے دل میں نہاں خانے بہت ہیں
اگے ہیں ہر طرف شہروں کے جنگل
بھٹکنے کو یہ ویرانے بہت ہیں
ہمارے قد کو چاہے جس سے ناپو
تمہارے پاس پیمانے بہت ہیں
مرا اپنا ہے یہ سارا قبیلہ
مگر اس میں بھی بیگانے بہت ہیں
ہمیں کیا کام عقل و آگہی سے
ہمارے بیچ فرزانے بہت ہیں
ترا ظرف سماعت دیکھنا ہے
مرے ہونٹوں پہ افسانے بہت ہیں
یہ شمع عشق ہے بجھنے نہ پائے
ابھی ہم جیسے پروانے بہت ہیں