لٹے جاتے ہیں لیکن غم نہیں ہے

لٹے جاتے ہیں لیکن غم نہیں ہے
اب اس عالم میں وہ عالم نہیں ہے


تمنائیں صلیبوں پر سجی ہیں
سر پندار پھر بھی خم نہیں ہے


قیامت خیز ہے جادو بیانی
مگر باتوں میں اس کے دم نہیں


بہاریں اور خزائیں سب اسی کی
مرا اپنا کوئی موسم نہیں ہے


اگر ملتے تو شاید خوش نہ رہتے
بچھڑنے کا بھی اب ماتم نہیں ہے


بڑائی بندہ پرور کو مبارک
فقیر اردو بھی کچھ کم نہیں ہے