صرف بیٹھے ہوئے آہیں نہ بھرو
صرف بیٹھے ہوئے آہیں نہ بھرو
عشرت دل کے لئے کچھ تو کرو
ولولوں کو نہ کہیں نیند آ جائے
ستم اہل ستم سے نہ ڈرو
ہے یہ قسمت کی شکایت بے سود
تم میں جوہر بھی ہے کچھ بے ہنرو
داغ ہی داغ نظر آئیں گے
چاند میں بھی تمہیں اے کم نظرو
منزل صبر بہت آگے ہے
سرحد ظلم سے بیداد گرو
اپنے گھر بار سے رہنا ہشیار
میرا گھر پھونک کے شوریدہ سرو
خون دل اپنا بہا کر جرارؔ
رنگ تصویر محبت میں بھرو