سینے محبتوں سے منور کیے گئے

سینے محبتوں سے منور کیے گئے
ہم دوسروں سے ایسے بھی بہتر کیے گئے


ویسے تمہارا خوف بھی کافی زیادہ تھا
کچھ فیصلے تو خود سے بھی ڈر کر کیے گئے


یک دم کسی نے ہم کو گلے سے لگا لیا
صحرا سے ایک پل میں سمندر کیے گئے


باقاعدہ ہمارا لیا جا رہا تھا نام
پھر دیکھتے ہی دیکھتے دیگر کیے گئے


اب آئنے کے آگے کھڑے سوچتے ہیں ہم
کچھ تجربے زیادہ ہی خود پر کیے گئے


اب آپ ان کو شعر کہیں یا نہیں کہیں
کچھ رنج تھے جو داخل دفتر کیے گئے